Saturday, April 4, 2020

نظم . عشق قاتلانہ . شہزادی حفصہ

0 comments

نظم
عشق قاتلانہ
)شہزادی حفصہ(

یہ جو عشق ہے نا صاحب
اس کے ع میں عذاب ہے
اور یہ عذاب شدید ہے
اور اس شدید میں صرف قہر ہے
عشق کی بازی نہ لگانا
یہ عشق ہے بڑا قاتلانہ
یہ کہتا ہے پہلے جذبات دو
جذبات سے احساسات دو
اس کے بعد پھر تم دل دو
اور دل کے سارے دروازے دو
اس دل میں چین بھی رہتا ہے
پھر تم وہ بھی دے ڈالو
یہ کہتا ہے نیند بھی پیاری ہوتی ہے
تو پھر تم وہ بھی دے ڈالو
یہ جو رگوں میں دوڑتا خون ہے
اس کو نکال کر پھینک ڈالو
یہ جو روح میں تمہارے سکون ہے
اس سکون کو نکال کر پھینک ڈالو
جذبات,  احساسات, دل اور چین
نیند , رگ , خون , روح اور سکون
تم سبھی کچھ دے ڈالو
بدلے میں کچھ نہ مانگنا
مانگو گے تو میں روٹھوں گا
پل پل تم کو تڑپاؤں گا
ایک حد میری بھی ہوتی ہے
کہ جان دوگے تو بخش دوں گا