نظم
عشق
قاتلانہ
)شہزادی حفصہ(
یہ جو عشق ہے نا صاحب
اس کے ع میں عذاب ہے
اور یہ عذاب شدید ہے
اور اس شدید میں صرف قہر ہے
عشق کی بازی نہ لگانا
یہ عشق ہے بڑا قاتلانہ
یہ کہتا ہے پہلے جذبات دو
جذبات سے احساسات دو
اس کے بعد پھر تم دل دو
اور دل کے سارے دروازے دو
اس دل میں چین بھی رہتا ہے
پھر تم وہ بھی دے ڈالو
یہ کہتا ہے نیند بھی پیاری ہوتی ہے
تو پھر تم وہ بھی دے ڈالو
یہ جو رگوں میں دوڑتا خون ہے
اس کو نکال کر پھینک ڈالو
یہ جو روح میں تمہارے سکون ہے
اس سکون کو نکال کر پھینک ڈالو
جذبات, احساسات, دل اور چین
نیند , رگ , خون , روح اور سکون
تم سبھی کچھ دے ڈالو
بدلے میں کچھ نہ مانگنا
مانگو گے تو میں روٹھوں گا
پل پل تم کو تڑپاؤں گا
ایک حد میری بھی ہوتی ہے
کہ جان دوگے تو بخش دوں گا
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔